Technology

Search This Blog

Ads Fly


Islam Ka Pehla Maharka Gazwa-e-Badar

Share it:


غزوہ بدر مسلمانوں کی طرف سے پہلے تین بہادراورکفار سے عتبہ، شیبہ اور ولید سامنے آئے۔ مسلمانوں کے تین بہادروں کو مقابلے کی دعوت دی جس پر حضرت معاذ رضی اللہ عنہ اور حضرت معوذرضی اللہ عنہ (ان کی والدہ حضرت عفراء رضی اللہ عنہا بھی ایک نیک صحابیہ تھیں)اور حضرت عبداﷲ بن رواحہ رضی اللہ عنہ آگے بڑھے۔
عتبہ نے ان سے ان کا نام اور خاندان پوچھا۔ ان لوگوں نے اپنا نام بتایا اور بتایا کہ وہ انصار ہیں جس پر عتبہ نے کہا: ’’محمدؐ اپنے خاندان والوں کو بچانا چاہتا ہے اور ہم تم کو بے وجہ قتل نہیں کرنا چاہتے۔ جاؤ اور محمدؐ سے کہو کہ اپنے خاندان کے لوگوں کو ہم سے مقابلے کے لیے بھیجے جو ہمارے جوڑ کے ہوں۔‘‘
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خاندان کے لوگوں میں سے حضرت عبیدہ رضی اللہ عنہ بن حارث، حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو نام لے کر کہا: ’’حمزہ رضی اللہ عنہ، علی رضی اللہ عنہ، عبیدہ رضی اللہ عنہ جاؤ اور دین حق کی خاطر ان سے لڑو۔‘‘
مقابلہ شروع ہوا۔ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنے مقابل کو تو جلد ہی ختم کر دیا لیکن حضرت عبیدہ رضی اللہ عنہ اور شیبہ دیر تک ایک دوسرے کا مقابلہ کرتے رہے۔ ایسے میں شیبہ نے ایک وار حضرت عبیدہ رضی اللہ عنہ پر اس طرح کیا کہ وہ بری طرح زخمی ہوئے۔ ان کی ایک ٹانگ شہید ہوگئی۔ اس وقت حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ نے جو کہ اپنے دشمنوں سے فارغ ہو چکے تھے۔ شیبہ کو قتل کر دیا اور حضرت عبیدہ رضی اللہ عنہ کو میدان جنگ سے لے کر آئے۔ حضرت عبیدہ رضی اللہ عنہ کو اٹھا کر رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا تو آپ رضی اللہ عنہ زخموں سے چور تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو تسلی دی اور ان کا سر اپنی گود میں رکھنا چاہا مگر حضرت عبیدہ رضی اللہ عنہ نے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیروں پر اپنا گال رکھ دیا اور فرمایا:’’ کیا مجھے شہادت کی موت نصیب نہیں ہوگی؟‘‘
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بلاشبہ تم شہید ہو اور نیک لوگوں کے پیروکار ہو۔‘‘ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد سن کر حضرت عبیدہ رضی اللہ عنہ کا چہرہ خوشی سے چمک اٹھا اور انہوں نے کہا: ’’اگر آج ابوطالب زندہ ہوتے اور مجھے اس حالت میں دیکھتے تو ان کو یقین ہوجاتا کہ میں ان کے قول کا کس قدر حقدار ہوں کہ
’’ہم رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کریں گے یہاں تک کہ ان کے اردگرد جانیں دے دیں۔‘‘
اس کے بعد مدینہ جاتے ہوئے حضرت عبیدہ رضی اللہ عنہ کی شہادت وادی صفراء کے قریب ہوگئی اور وادی صفراء میں ہی انہیں دفن کر دیا گیا۔ جس کی وجہ سے پوری وادی مشک کی تیز خوشبو سے معطر رہتی تھی۔ شہادت کے وقت آپ کی عمر ۶۳ سال تھی۔ آپ درمیانے قد کے نہایت خوب صورت شخص تھے۔ آپ کے دس بچے تھے۔ جن میں چار لڑکیاں اور چھ لڑکے تھے۔

*۔۔۔*۔۔۔*
Share it:

Islamic Historic Stories

Islamic Stories

Stories

Urdu Poetry

Post A Comment:

0 comments: