Technology

Search This Blog

Ads Fly


Badshahi Mosque

Share it:

بادشاہی مسجد

بادشاہی مسجد 1673 میں اورنگزیب عالمگیر نے لاہور میں بنوائی۔ یہ عظیم الشان مسجد مغلوں کے دور کی ایک شاندار مثال ہے اور لاہور شہر کی شناخت بن چکی ہے۔ یہ فیصل مسجد اسلام آباد کے بعد پورے پاکستان کی دوسری بڑی مسجد ہے، جس میں بیک وقت 60 ہزار لوگ نماز ادا کرسکتے ہیں۔ اس مسجد کا انداز تعمیر جامع مسجد دلی سے بہت ملتا جلتا ہے جو اورنگزیب کے والدشاہجہان نے 1648 میں تعمیر کروائی تھی۔

تاریخ

ہندوستان کے چھٹے مغل بادشاہ اورنگزیب عالمگیر تمام مغلوں میں سے سب سے زیادہ مذہبی بادشاہ تھے۔ انھوں نے اس مسجد کو اپنے سوتیلے بھائی مظفر حسین، جن کو فدائی خاں کوکہ بھی کہا جاتا تھا، کی زیر نگرانی تعمیر کروایا۔
1671ء سے لیکر 1673ء تک مسجد کی تعمیر کو دو سال لگے۔ مسجد کو شاہی قلعہ کے برعکس تعمیر کیا گیا، جس سے اس کی مغلیہ دور میں اہمیت کا پتہ لگتا ہے۔ اس مسجد کے بننے کے ساتھ ہی ساتھ اورنگزیب نے اس کے دروازے کے سامنے شاہی قلعہمیں بھی ایک باوقار دروازے کا اضافہ کیا، جس کو عالمگیری دروازہ کہا جاتا ہے۔

فن تعمیر

سید لطیف نے اپنی کتاب میں مسجد کا طرز تعمیر اس وقت حجاز (موجودہ سعودی عرب) میں موجود مکہ مکرمہ کے مقام پر ایک مسجد الوالد سے متاثر بیان کیا ہے۔ اگر ہندوستان میں دیگر تاریخی مساجد کے طرز تعمیر کا بغور مطالعہ کیا جائے تو اس مسجد کا طرز تعمیر کافی حد تک جامع مسجد فتح پور سیکری سے مماثلت کھاتا ہے۔ یہ مسجد حضرت سلیم چشتیؒ کے عہد میں 1571-1575ء میں پایہ تکمیل تک پہنچی۔ اس حوالے سے دوسری اہم ترین مسجد‘ دہلی کی جامع مسجد ’’جہاں نما‘‘ ہے جو اورنگزیب کے والد شاہجہان نے 1650-1656ء میں تعمیر کی تھی۔ پہلی نظر میں یہ گمان ہوتا ہے کہ یہ دونوں مساجد ایک ہی جیسی ہیں۔ اورنگزیب کے کئی کام باپ اور بھائیوں کے مقابلے میں تھے۔ یہی معاملہ تعمیرات کے ساتھ بھی رہا۔ شاہی مسجد لاہور اور موتی مسجد آگرہ اس کی اہم ترین مثالیں ہیں۔ دہلی اور لاہور کی بادشاہی مسجد کی مماثلت کے بارے میں تحریر انگریز سرکار کے عہد میں چھپے لاہور گیزئٹیر نمبر 1883-84ء کے صفحہ نمبر(175-176) پر بھی ملتی ہے۔ اس میں ان دونوں مساجد کو جامع مسجد کے نام سے تحریر کیا گیا۔ لیکن طرز تعمیر میں نفاست کے حوالے سے جامع مسجد دہلی کو زیادہ بہتر مانا گیا۔ روایات کے مطابق دہلی کی جامع مسجد پر اخراجات دس لاکھ روپے آئے تھے جو لاہور کی مسجد سے چار لاکھ زائد تھے جبکہ لاہور کی مسجد صرف دو برس کی قلیل مدت میں تعمیر ہو گئی تھی اور دہلی کی مسجد پر پانچ برس سے زائد کاعرصہ لگا

Share it:

Badshahi Mosque

Beauty of Pakistan

Historic Pakistan Images

Pakistan Images

Post A Comment:

0 comments: