Technology

Search This Blog

Ads Fly


Hazrat Saad Bin abhi Waqas R.Z

Share it:

دریا کے کنارے ایک بڑا لشکربھی موجود تھا۔ یہ کوئی عام لشکر نہیں تھا بلکہ یہ لشکر اسلامی تھا۔ جو دریا کے اس پار موجود مشرکین سے مقابلے کی خاطر آیا تھا جو مملکت اسلامی پر بار بار حملے کر کے وہاں رہنے والے مسلمانوں کو پریشان کرتا۔۔۔ بلاآخر سربراہ مملکت نے ایک بڑا اسلامی لشکر ترتیب دیا اور لوگوں کی راے سے ایک بہادر شخص کو اس لشکر کا سپہ سالار منتخب کیا۔ اب یہ لشکر اسلامی مختلف علاقوں کی مہم سر کرتے ہوئے مدائین پر حملہ کرنے اس دریا تک آن پہنچا تھا جو دریا کے اس پار موجود تھا۔ 


 دریا پورے زور وشور سے بہہ رہا تھا۔ مشرکین کا خیال تھا کہ دریا کو لشکر اسلامی کے لیے پار کرنا صرف مشکل ہی نہیں بلکہ نا ممکن ہے۔ دریا پر اپنے ہاتھوں بنائے گئے پل بھی مشرکین نے خود ہی توڑ ڈالے تاکہ مکمل بچاؤ ہوسکے مگر یہ سپہ سالار ایک بہت نڈر شخص تھا۔ دریا پر پہنچ کر سپہ سالار نے سپاہیوں کو حکم دیا کہ دریا کے اطراف جاکر کوئی ایسی جگہ تلاش کریں۔ جہاں سے دریا عبور کرنا نسبتاً آسان ہو اور ساتھ ہی دودستے تشکیل دیے۔ جنھیں فوج سے آگے دریا پار جانے کو کہا۔ تاکہ یہ اطمینان کیا جاسکے کہ کفار کی فوج دریا کے قریب ہی تو موجود نہیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ لشکر اسلامی دریا عبور کر کے دوسرے کنارے پہنچیں تو صفیں درست کرنے سے پہلے ہی مشرکین اسلامی فوج پر حملہ نہ کردیں۔
 یہ اطمینان کرنے کے بعد سپہ سالار نے اسلامی لشکر کے سپاہیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: ’’برادران اسلام! دشمن نے ہر طرف سے مجبور ہو کر دریا کے دامن میں پناہ لی ہے۔ یہ مہم سر کر لو تو پھر مطلع صاف ہے۔‘‘ اس کے بعد مجاہدین کو حکم دیا کہ وہ ’’حسبنااللہ ونعم الوکیل‘‘ پڑھیں اور خود بھی یہ دعا پڑھتے ہوئے اپنا گھوڑا دریا میں اتار دیا۔ سپاہیوں نے بھی اپنے سپہ سالار کی پیروی کی اور دیکھتے ہی دیکھتے دریا کے اس کنارے سے اس کنارے تک فوجیوں کے سر ہی سر نظر آنے لگے۔ موجیں آتی رہیں سپاہیوں سے ٹکراتی رہیں مگر تمام فوج اس طرح ان موجوں سے لڑتی اور ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ آگے بڑھتی رہیں کہ گویا وہ دریا میں نہیں بلکہ زمین پر چل رہے ہوں۔ یہ اللہ کی طرف سے ان کی مدد تھی اور جب یہ لشکر اسلامی دریا عبور کر کے اس پار اترا تو سپاہیوں کی صفیں بالکل درست حالت میں تھیں اور ترتیب میں ذرا فرق نہیں آیا تھا۔ مشرکین جو یہ منظر دور کہیں سے دیکھ رہے تھے کچھ سمجھ نہ سکے کہ کیا ہورہا ہے؟ مگر جب لشکر اسلامی دریا عبور کر کے ان کے سر پر جاپہنچا تو وہ خوفزدہ ہو کر بھاگے اور چوں کہ وہ ایرانی قوم تھے۔ اس لیے ان میں ایک فارسی میں چیخا: ’’دیو آمدند دیو آمد ند‘‘ (دیو آگئے، دیو آگئے) اور دیکھتے ہی دیکھتے کفار کی تمام فوج ہی شور مچاتی بھاگ کھڑی ہوئی سواے اپنے سپہ سالار کے۔ جو اپنے چند سپاہیوں کے ساتھ مقابلے پر ڈٹا رہا مگر اسلامی فوج کے بہادر سپاہیوں نے تھوڑے سے مقابلے کے بعد اسے بھی شکست سے دو چار کیا۔ یہ تاریخی شہر ’’مدائن‘‘ باآسانی فتح ہوا۔ لشکر اسلامی کے سپہ سالار جب مدائن شہر کے اندر داخل ہوئے تو شہر خالی پڑا تھا۔ یہ دیکھ کر سپہ سالار کی زبان پر یہ آیت جاری ہوئی۔
 ’’اگلی قومیں کس قدر باغ چشمے اور کھیتیاں اور ہر طرح کی نعمتیں، عمدہ محلات چھوڑکر چل بسیں۔ جن میں خوش باش زندگی بسر کرتی تھیں اور ہم نے ان چیزوں کا مالک دوسری قوموں کو بنادیا۔‘‘ (سورۃ الد خان)
 فوج کے اس بہادر سپہ سالار نے اپنی بہادری پر غرور کرنے کے بجاے اپنے سپاہیوں کے ساتھ مل کر سجدہ شکر ادا کیا۔
 اس عظیم مہم کو کامیابی سے سر انجام دینے والے صحابی رسول حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ تھے
Share it:

Islamic Stories

Stories

Post A Comment:

0 comments: