Technology

Search This Blog

Ads Fly


Kumrat Badgwai Pass

Share it:

باڈگوئی پاس
 اس پاس کو اتروڑ پاس بھی کہا جاتا ہے۔ جب آپ کالام سے سفر شروع کرتے ہیں تو اتروڑ گاؤں تک جیپ کاٹریک دریا کے ساتھ ساتھ ایک ہموار راستہ کی صورت چلتاہے۔ جونہی اتروڑ گاؤں سے آگے سفر شروع ہوتا ہے تو لکڑی کا پل کراس کرتے ہی بائیں جانب راستہ باڈگوئی پاس کی طرف راہنمائی کرتا ہے اور اس پل سے دائیں جانب سیدھا راستہ گبرال اور خڑخڑی جھیل جسے کنڈل جھیل بھی کہا جاتا ہے کی طرف جاتا ہے۔ باڈگوئی پاس کی طرف مڑتے ہی جیپ ٹریک انتہائی خراب اور چڑھائی کا آغاز ہو جاتا ہے۔ پاس کی چڑھائی شروع ہوتے ہی گھنا جنگل شروع ہو جاتا ہے اور راستہ انتہائی ناہموار ہے چونکہ یہاں سے مسلسل چڑھائی ہے اس لیے ڈرائیونگ کرنے میں انتہائی احتیاط کی ضرورت ہے۔ جوں جوں آپ اونچائی کی طرف فاصلہ طے کرتے جاتے ہیں اس کی خوبصورتی میں بے پناہ اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ اس جنگل میں بڑے بڑے تنوں والے قدیم ترین درخت دیکھے جا سکتے ہیں۔ ٹاپ کے قریب سے پیچھے مڑ کے دیکھیں تو اتروڑ اور گبرال گاؤں کی طرف سے چاروں طرف جہاں بھی نظر جاتی ہے گھنا جنگل ہی دکھائی دیتا ہے ۔ٹاپ کے پہاڑ انتہائی خوبصورت ، سرسبز گھاس سے اٹے ہوئے ہیں۔ ایسے لگتا ہے جیسے قدرت نے کوئی سبز قالین تہہ در تہہ بچھا دیا ہو۔ پاس کے ٹاپ پر پہنچنے کے لیے جتنی چڑھائی مشکل ہے اتنی ہی اترائی بھی خطرناک ہے۔ تھوڑی سے بے احتیاطی جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔ راستے میں بہتے جھرنے اس روڈ کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں۔لاموتئی گاؤں آنے سے کافی پہلے لاموتئی جنگل شروع ہو جاتا ہے ۔ لاموتئی گاؤں کی حدود شروع ہوتے ہی پولیس کی چیک پوسٹ ہے۔ پوسٹ کراس کرتے ساتھ ہی دائیں جانب سڑک وادی کے خوصبورت گاؤں تھل کی طرف چلی جاتی ہے اور بائیں طرف جندرئی گاؤں کو جاتی ہے۔ تھل کی طرف رخ کرتے ہی کمراٹ کی خوبصورت وادی اپنا دامن پھیلاتے آپ کا استقبال کرتی ہے۔ وادی میں پھیلے خوبصورت کھیت کھلیان اور درمیان سے گزرتا ہوا بل کھاتا ہوا دریا خراماں خراماں محو سفر ہے۔ یہی دریا وادی کمراٹ کے ماتھے کا جھومر ہے۔سیاحت کے لیے بہترین موسم اپریل سے نومبر تک ہے۔ سال بھر میں چار ماہ یہ پاس برف کی سفید چادر اوڑھے سیاحوں کی نظر سے اوجھل رہتا ہے۔ برف سے ڈھکے پہاڑ بھی چار ماہ تک اداس رہتے ہیں










Share it:

Badgwai Pass Pictures

Beauty of Pakistan

Pakistan Images

Post A Comment:

0 comments: